Friday, February 8, 2019

پیروڈیاں

 ایک پیروڈی  
’’اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا‘‘
بیوی اک خواب ہے شادی شدہ افسانے کا

 کہنے والوں کے نام ایک شعر very nice  غزل پڑھ کر یا سن کر
ہر حرف کو لپیٹ کے خوشبو میں داد دو
اردو کی شاعری ہو تو اردو میں داد دو


پیاز کی پتّی سے کٹ سکتا ہے کولیسٹرول مگر

انڈے کی زردی ملانے سےیہ ہو گا بےاثر


میاں کو کیا خبردونوں میں کیا کیا آتا جاتا ہے

پڑوسن سے پڑوسن کو دریچے جوڑ رکھتے ہیں
پیروڈی ساحر کے ایک شعر کی
میں جسے ’داد‘ کا انداز سمجھ بیٹھا ہوں
وہ تکلم وہ تبسم تری عادت ہی نہ ہو

یہ دستور دلآزاری ہے کیسا تیری محفل میں
یہاں تو داد لینے کو ترستی ہے غزل میری

محفل میں ایک بچے کو دیکھ کر
نہ جامے میں ہے وہ اپنے نہ اس پر کوئی جامہ ہے
یہ کس کا کارنامہ ہے ، یہ کس کا کارنامہ ہے


No comments:

Post a Comment