Sunday, November 17, 2013

دکنی نظم میں پہلے کا پہلیچ بولا تھا


مہتاب قدر

میں پہلے کا پہلیچ بولا تھا
 کیوں اپنا پٹارا کھولا تھا
 ہاں عمر کا انکی  اندازہ
     چالیس تلک بھی سولا تھا
بارش میں بھگے تو راز کھلا
ماشہ وہ نہیں تھا تولا تھا
میں پہلے کا پہلیچ بولا تھا

کب امّاں کو اماں سمجھے تھے
 کب باوا کو باوابولے تھے
دنیامیں میں انہی کی اک جورو
بس حور پری ہے سوچے تھے
اب بیٹا غٹرغوں کرتاہے
اور منہ پہ اکڑفوں کرتا ہے
تب کائیکو دکھوں کے یہ تڑکاں
میں پہلے کا پہلیج بولا تھا

آزاد ویزا کے چکر میں
مت آو کہا تھا سالوں کو
آتی ہے سمجھ میں جلدی کب
ہر بات یہ مستی پالوں کو
اب آ کو یہاں پر پھنس گئیں ناں
میں پہلے کا پہلیج بولا تھا

نکو یہ گلابی لاڑاں بھی
مہتاب ٹپیکل باتاں بھی
کیوں چھوڑ کے اپنے لہجے کو
تم شعر سناریں گا گا کو
کچھ داد ملی نہ ریّالاں،
اب تھی سوبھی عزت جاری ناں
تم بات کسی کی سنتیں کاں
،میں پہلے کا پہلیچ بولا تھا

No comments:

Post a Comment