Tuesday, July 30, 2013

نامے ہمارے نام مہتاب قدر

نامے ہمارے نام
مہتاب قدر

غالب آج زندہ ہوتے تو بعداز مرگ انکے گھر سے چند نہیں بہت زیادہ تصویر بتاں اور حسینوں کے خطوط نکلتے کیونکہ دنیا بھر کے شعراء ادبا کی طرح بچتے بچاتے بھی غالب فیس بک پرآہی جاتے کہ آج کے دور میں اس سے بھاگنا ممکن نہ رہاجب فیس بک پر آتے تو پھر۔۔۔ نہ جانے کیسی کیسی تصویروں سے اور کیا کیا اور کون کون سے ناموں سے غالب کو تنگ کیا جا تا۔اور غالب پھر غالباََ یوں کہتے ،
چند تشہیری بیاں، چند کمینوں کے خطوط
میں نے ایمیل جو کھولا تو یہ ساماں نکلا
خیر فیس بک پر تو پھر بھی کسی قدر آپ اپنے مخاطب کو جھوٹے یا سچے پروفائل سے پہچان سکتے ہیں یا پہچاننے کی کوشش کرسکتے ہیں۔مگرایمیل
کے ذریعے جو خطوط ہمیں ملتے ہیں یا ہوسکتا ہے بہت سے احباب کو
ملتے ہوں انکا انداز بیاں اور مشمولات اتنے ماہرانہ دلکش اور دلپذیر ہوتے ہیں کہ اگرآپ کے سینے میں دل ہو اور اوپر کا خانہ قدرے کمزور ہو توآپ کا انکے عشق میں مبتلا ہو جانا بعید از قیاس نہیں۔ان خطوط کی چند خصوصیات میں یہ ہے کہ وہ برِاعظم افریقہ سے تعلق رکھتے ہوں،چاہے ایمیل ارسال کرنے والا اپنا تعلق کبھی لندن سے بتائے کبھی امریکہ یورپ سے مگراس کے ڈانڈے کہیں نہ کہیں جاکر افریقہ سے مل جاتے ہیں۔ہمارے ان محبان کی نظرعالمی سیاست پر اتنی گہری ہوتی ہے کہ جب کہیں کوئی سیاسی تبدیلی آتی ہے یا کسی ہوائی جہاز کا حادثہ ہوتا ہے تو ہمیں فوراََ ایمیل ملتا ہے کہ وہ جو معزول سیاست دان ہیںیا اس ہوائی جہاز میں سفر کرنے والے دنیا کے فلاں متمول شخص ہیں،جس حادثہ کی اطلاع بی بی سی نے فلاں دن حسب ذیل لنک پر دی ہے، میں انکی بیٹی یا بیوی ہوں موصوف نے میرے نام لاکھوں کروڑوں کی رقم بنک میں جمع کروا رکھی ہے مگر میرے بدخواہ مجھے اس سے استفادہ نہیں کرنے دیتے اسلئے میں یہ رقم آپ کے نام ٹرانسفر کرنا چاہتی ہوں مجھے آپ کی ذات پر پورا بھروسہ ہے اسلئے آپ اپنا مکمل پتہ اور بنک اکاؤنٹ کی تفصیلات فوراََ بھیج دیں۔پہلے پہل جو ایمیل ہمیں ملتے رہے ان میں پچیس سے تیس برس کی دوشیزائیں اور بیواؤں کے خطوط زیادہ ہوتے تھے ،جس میں خطوط کے ساتھ انکی ایک عدد تصویر بھی چسپاں ہوتی مگرجب کسی ایمیل کا جواب نہ دیا گیا تو پینترابدل دیا گیا اور پھراللہ رسول کے واسطے سے باتیں ہونے لگیں اب شادی کے پروپوزل نہیں ملتے بلکہ یوں لکھا جاتا کہ اتنی ساری رقم میں کیا کروں ،آپ چاہیں تو اسے کسی خیراتی ادارے میں جمع کروادیں تاکہ آخرت میں اس کا اجرآپ کو اور مجھے ملتا رہے ورنہ یہ میرے رشتہ دار سب ہضم کرجائیں گے وغیرہ وغیرہ۔یہ خطوط کبھی کبھی ان مشہورِ زماں ہستیوں کے اٹارنیوں کی جانب سے بھی ملتے ہیں کہ فلاں فلاں نے آپ سے رابطہ کرکے انکی جملہ پونجی آپ کے نام بنک میں جمع کروانے کی ہدایت کی ہے،آپ جلداپنے بنک اکاؤنٹ کی تفصیلات سے آگاہ کریں۔کبھی بزنس پرپوزل بھی ملتے ہیں کہ میرے پاس اتنی رقم ہے ،میں آپ کے ساتھ تجارت میں لگانا چاہتا ہوں یا چاہتی ہوں،مجھے اللہ کے بعد آپ پر پورا بھروسہ ہے۔کبھی سوچتا ہوں یہ ایمیل فلکی صاحب کو فارورڈ کردوں کہ وہ فینانس کے معاملے میں اچھے مشیر ثابت ہو سکتے ہیں،خیر۔زبان و بیان کے اعتبار سے یہ ایمیل اتنے خوبصورت کہ گویا کوئی تخیلاتی سطح پر لکھا گیا افسانہ ہو یا کسی ماہر چال باز کی چابک دست تحریر۔عموماََ خط کی ابتداء یوں کی جاتی کہ آپ حیران ہونگے کہ یہ کون آپ سے مخاطب ہے، میں آپ کیلئے اجنبی ہوں لیکن یقین جانئے کہ بہت چھان بین کے بعد میں نے آپ کا پتہ حاصل کیا خدارا انکار نہ کیجئے دنیا میں میرا کوئی نہیں اور مجھے آپ کی شخصیت نے اتنا متاثر کیا کہ میں آپ پر پورا اطمینان کر سکتی ہوں۔آج کل آنے والے خطوط عموماََ بسم اللہ سے شروع ہوتے ہیں اور نام بھی بلکل برصغیر کے مسلمانوں جیسے۔بعض خطوط میں لکھا جاتاہے کہ میرے شوہر تو گزرگئے اور میرے طبیب نے مجھے بھی کینسر یا اسی قبیل کی کسی بیماری کی تشخیص کی ہے اب میں زیادہ دن زندہ نہیں رہ سکتی اسلئے یہ رقم آپ کے سپرد کرکے چین سے مرنا چاہتی ہوں۔ان خطوط کے پیچھے پوشیدہ چال بازیوں کا بعض لوگ شکار بھی ہوئے ان سے کہا گیا کہ آپ کی رقم ہم آپ کو براہ راست دینا چاہتے ہیں اسلئے فلاں ملک تشریف لائیے اور اپنی دولت سمیٹ لے جائیے۔چنانچہ بعض لوگ سفر کرکے ان ملکوں کو گئے اور ظاہر ہے جب کوئی بیرون کا سفر کرتا ہے تو اپنے ساتھ مناسب اخراجات بھی ساتھ لے جاتا ہے اور بنک کارڈس بھی۔وہاں جانے پر انہیں لوٹ لیا گیا اور روتے پیٹنے لوٹ کے بدھو گھرکو آئے۔یا بینگ اکاؤنٹ کی تفصیلات دینے والوں کو ہیکرز کے ذریعے پاس ورڈ معلوم کرکے انکی ساری جمع پونججی نکال لی گئی۔اس میں ایمیل بھیجنے والوں کا دھیلا بھی خرچ نہ ہوا اور بھروسہ کرنے والے نادانوں کو خسارے برداشت کرنے پڑے۔پتہ چلا ہے کہ افریقی ممالک میں ایک پورا نٹ ورک ہے جو ریسرچ کرکے لوگوں کے احوال انکے مزاجوں کے مطابق ایمیل لکھواتا ہے اور انہیں بھیج کر جال میں پھانسنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
کاش ان میں ایک خط بھی سچ ہوتا تومیں آج دنیا کا امیر ترین شخص بن جاتا۔ لیکن یہ نہ تھی ہماری قسمت کے وصالِ ۔۔۔۔کیاش ہوتا ابھی خط آنے بند نہیں ہوئے ہیں اسلئے اگراور جیتے رہے تو کسی سچے خط کا انتظار کرنے کو جی چاہتاہے۔

Wednesday, July 24, 2013

Headlines 24 July 2013 تراشے خراشے

آج کی سرخیوں  کے تراشے خراشے

نسلی بنیاد پر ٹریولرز کو نشانہ بنانے والی 77سالہ خاتون کی عدالت میں پیشی
۷۷ سال میں یہ عالم ہے تو جوانی میں کس کس کونشانہ بنایا ہوگا۔
 مصر میں احتجاج جاری، دس مظاہرین ہلاک
مصر ی قوم  ہنگاموں کی عادی ہو چکی  اس لئے وہ اس پر متفق ہو چکی ہے کہ وہ کسی سے اتفاق نہیں کریں گے۔
پاکستان میں اداکاروں نے علما کی جگہ لے لی
اب علما اداکاری کیسے کریں گے کہ ان کا مقام انکو واپس مل سکے
 ازبکستان میں آگ بجھانے والے محکموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ان کی تشکیل نو کا فیصلہ
کیا نئے کارکنوں کو آگ لگانے کی تربیت دی جائے گی؟ تاکہ پہلے لگائیں پھر بجھائیں  اسطرح کارکردگی کامظاہر خوب ہوگا

 امیتابھ بچن کی زندگی پر بالی ووڈ میں ڈاکیومینٹری بن رہی ہے
اگر شتروگھن سنہا کی زندگی پر بنے تو ڈاکو مین ٹرائی بنے گی
 فلم ڈیڑھ عشقیہ میں درست اردو بولنا مادھوری کیلئے درد سر بن گیا
کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے

  افطار توپ: رمضان کی شادمانی اور مسلمانوں کے دبدبے کی علامت
اور جہاں توپ نہیں بجتی کیا وہاں مسلمان کا دبدبہ دب کر رہ جاتا ہے؟حقیقت خرافات میں کھو گئی

 بڑے فنکاروں کی ’بی گریڈ‘ فلمیں
بی گریڈ فنکاروں کی عید ہوگئی ،بی گریڈ فلم پروڈیوسروں کا تجارتی پینترا

عوامی لوکپال کے لئے آخری سانس تک جدوجہد کروں گا: انا
لگتا ہے اب عوامی لوک پاک تحریک کے دن قریب آگئے ہیں

 ناشتہ نہ کرنے والوں میں دل کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے:تحقیق
اور جم کر تین وقت کھانے والوں میں کون کون سے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے

  پاک فضائیہ کامشاق طیارہ دریائے سندھ میں گر کرتباہ
گرنے کی مشق کررہاہوگا اگر کہیں اور گرتا توالزام پڑوسی کے سر جاتا

 چین کا قصبہ ڈیفن شاہکار فن پار وں کی نقل تیار کرنے کابڑا مرکز
چین میں ہر شئے  کی نقل کاری شاہکاری  ہی ہوتی ہے چاہے وہ کسی بھی قصبے میں ہو۔
 

 ثانیہ مرزا یو ایس اوپن ٹینس میں چینی کھلاڑی کے ساتھ جوڑی بنائیں گی
اس وقت انکے جوڑی دار کرکٹر شوہر رنز بنانے میں مصروف کردیے جائیں گے۔

  اسکواش: انگلینڈ سے ہارگئیں ہندستانی لڑکیاں
اسکواش کی کیا بات ہے ویسے بھی پرنس چارلس کی آمد  پر ہندوستانی اداکارہ اپنا وقار ہار چکی ہیں
  

  سروے میں جنوب میں فائدے میں رہے گی کانگریس ، بی جے پی کا صفایا ہوگا
سروے عموما عوامی رائے کو متاثر کرنے کا ایک حربہ ہوتی ہے

  شتروگھن سنہا پر کارروائی کرے گی بی جے پی
کاروائی رسمی ہوگی یا غیر رسمی
 

پانچ ویں کی طالبہ سے پرنسپل نے کی چھیڑ چھاڑ
کیا اسکول صرف پانچویں جماعت تک ہی تھا؟
 

 بالی وڈ میں ایک اور خان کا اضافہ ہونے والا ہے
ایک خان اندر جائیں تو دوسرےکو اضافہ نہیں کہتے

 میرٹھ میں فساد کے بعد کشیدگی
امن کے بعد کشیدگی یا کشیدگی کے بعد امن  ہوتاہے یہ فساد کے بعدکشیدگی کیا ہوتی ہے

آندھرا میں پنچایت انتخابات جیتنے والے زیادہ تیلگو دیشم پارٹی حمایت یافتہ'
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
 
بھارت میں اب غریبوں کی تعداد ستائیس کروڑ
اتنے فسادات کے بعد  بھی یہ تعداد کم نہ ہوئی
 
غربت کے اعداد و شمار پر بی جے پی نے کی حکومت کی کھنچائی
اپوزیشن اپنافرض منصبی نبھاتی ہے
  
بھوکتا بنیں گے جھارکھنڈ اسمبلی کے صدر
بھوکتا بن کر کاٹیں گے تو نہیں نا!
  
ممبئی کی ٹی وی انا?نسر پر ہاوڑا میں حملہ
حملہ ہونےکےلئے ٹی وی اناونسر ہونا لازمی نہیں  
    
    ٹیگور پر اردو میں کتاب شائع
آج تک ٹیگور کے لکھے قومی ترانے کو ہم بنگالی میں پڑھتے آرہے ہیں اس تکلف کی کیا ضرورت تھی
 
 

Friday, July 19, 2013

میں کون WHO AM I



میں
میںکون ہوں؟ میں نے یہ سوال بارہا اپنے آپ سے کیا ہے مگر جواب اب تک تشفی بخش نہیں ملا۔پھر بھی جب
کسی سے ملتا ہوں تو مجبوراََ اپنے بارے میں کچھ نہ کچھ تعارفی کلمات کہنے پڑتے ہیں،مثلاََ میں مہتاب قدر ہوں ۔ ۔۔کسرِ نفسی سے یہ بھی کہنا پڑتا ہے کہ’’ اردو کاطالب علم‘‘ ہوں حالانکہ میں ایساسمجھتا نہیں ہوں ،ضرورت پڑنے پر اچھے اچھوں کو خاطرمیں نہیں لاتا۔ویسے یہ بھی بتاتاچلوں کہ یہ مرض ابتدائی زمانے میں بہت زور پکڑرہاتھالیکن وقت اور پڑھے لکھے لوگوں کی صحبت نے یہ خوش فہمی دور تو کردی مگر اندیشہ ہے کہ اس کا دور ہ دوبارہ کسی بھی وقت پڑسکتا ہے ،کہتے ہیں آدمی کو بگڑتے دیرنہیں لگتی ۔ قحط الرجا ل کے اس زمانے میں اچھے اورستھرے ذوق رکھنے والے پڑھے لکھے لوگ دوستی کے واسطے کم ہی میسر آتے ہیں۔   
’’مہتاب قدر‘‘یہ نام میرے والدین نے نہیں رکھا بلکہ میرے ایک دوست نے رکھا وہ بھی شیرخواری کے زمانے میں نہیں بلکہ لڑکپن میں جب میں اردو لکھ پڑھ سکتاتھا۔ نام رکھائی کے لڈو اس لئے تقسیم نہ کئے جا سکے کہ دونوں کی جیبیں نیم تعمیر شدہ مکان کی طرح غیر آبادتھیں،ہوایوں کہ جب میں انگریزی میڈیم کے اسکول کی ساتویں جماعت میں زیر تعلیم تھا (یہاں یہ بھی باور کروانا مقصودہے کہ میرا ذریعہ ِ تعلیم انگریزی رہا ہے کیوں کہ اس طر ح کہنے یالکھنے سے لوگ جلد مرعوب ہوجاتے ہیں)اُسی عرصے میں مجھ پر اردو کا بُھوت سوار ہو چکاتھا(اچھا ہوا اردو کا بھوت ہی سوارہواکسی اور کاہوتا تو زندگی یہی کہتے کٹ جاتی کہ ’’ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے‘‘ )ہمارے گھر والے بلکہ گھر والی تو اب بھی یہی سمجھتی ہیں کہ ہم کو اردو نے نکمّکا کررکھا ہے ورنہ ہم بھی ۔۔۔ویسے اس ابتلا کے اثرات تو پانچویں چھٹی جماعت سے ہی ظاہرہونا شروع ہوگئے تھے ،مگر باقاعدگی سے نثر و نظم لکھنے اور سناکر داد لینے کاشوق اسی مذکورہ بالا زمانے کی دین ہے ۔سو ہمارے دوست انصار نے جوعمر میں ہم سے کافی بڑے بھی تھے ، جنھیں کوئی کام کاج نہیں تھاگھر پرہی مفت کی روٹیاں کھاتے کٹتی تھی (گوکہ بعدمیں انہیں ہدایت ملی اوروہ بھی کسی فیکٹری میں کام پر لگ گئے) ہم سے ایک قلمی میگزین جاری کرنے کی تجویز پر حامی بھرلی،تجویزہماری تھی یا انکی اب اتنا یاد نہ رہا لیکن موصوف نے اپنا نام’’ شہاب نادر‘‘ اورہمارانام’’ مہتاب قدر‘‘رکھنا طئے کیا اور اُس میگزین کا نام ’پرواز‘ رکھا گیا جس کے مدیر مہتاب قدراور ناشرپبلشر شہاب نادرقرارپائے۔مدیر بننے کا چسکالگا تومہتاب قدرنے شاعری کے علاوہ نثر کی طرف توجہ دی اور طنز ومزاح کے ساتھ انگریزی کہانیوں کا اردو ترجمہ کرنے کی سعادت بھی حاصل کرلی۔ہم اسے سعادت اسلئے گردانتے ہیں کہ انگریزی ادب کے حوالے بہت مضبوط حوالے سمجھے جاتے ہیں لوگ ان کاذکراپنی تحریرو تقریر میں کرکے اپنی قابلیت کے جوہر منوانے کی کوشش کرتے ہیں سوہم نے بھی یہاں یہی کیا ہے۔الغرض ماہنامہ پرواز کے دو تین رسالے ہی جاری ہو سکے جنہیں موصوف نے بہت جی جان لگاکرمزین کئے اور ہرماہ ایک ہی نسخہ پورے حلقہ احباب میں جن کی عمریں
۱۳ تا ۱۸ برس رہی ہوں گی گشت کروایاجاتا تھا۔ خیر اس تفصیل کی یہاں ضرورت نہیں،اب ہم اچھے خاصے( بزعم خود) شاعر ادیب مزاح نگار ،صحافی اورنہ جانے کیا کیا ہیں لیکن ہمیں آج تک کسی نے ’’چوں چوں کا مربّہ‘‘ یا انگریزی کہاوت ’’جیک آ ف آل ماسٹر آف نن‘‘ نہیں کہاہے یقین نہ ہو تو آپ رازداری کے ساتھ ہمارے دوستوں اور دشمنوں سے پوچھ لیجئے ۔اگرآپ نا پوچھ سکے تو ہم ہی ایک جعلی یافیک آئی ڈی بنا کر اپنے بارے میں سروے کر سکتے ہیں اور وہ جعلی شناخت کسی نسوانی طرزکی ہو توجواب آنے میں دیربھی نہیں لگے گی مگرنتائج کا سامنا کرنے کا حوصلہ بھی ضروری ہے